
دریا کنارے بااثر افرادکے ریزورٹس بچانے کیلئے بستیاں اجاڑ دی گئیں، وزیر موسمیاتی تبدیلی
نہروں اور ڈیمز کے حوالے سے صوبوں میں اتفاق رایے قایم نہیں ہوپایا، رہنما ن لیگ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ملک میں ایلیٹ کلچر پروان چڑھ رہا ہے، طاقتور شخصیات کے ریزورٹس کو بچانے کیلئے غریب بستیوں کو اجاڑا جا رہا ہے۔دریا کنارے بااثر افرادکے ریزورٹس بچانے کیلئے بستیاں اجاڑ دی گئیں، وہ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے
مصدق ملک نے کہا کہ دریا کنارے اگر کوئی تعمیر ہے تو وہ غریب کا مکان یا ہوٹل نہیں بلکہ بااثر افراد کے ریزورٹس ہیں، اور انہی چند افراد کے مفادات کے تحفظ کیلئے پوری پوری بستیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس رویے نے معاشرتی عدم توازن اور عوام میں بے چینی کو مزید بڑھایا ہے۔
سینیٹر مصدق ملک نے آبی وسائل اور ڈیمز کے حوالے سے کہا کہ صوبوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ایک بڑا مسئلہ ہے۔ “بلوچستان سمجھتا ہے کہ سندھ اس کا پانی روکتا ہے، سندھ کو شکوہ ہے کہ پنجاب پانی نہیں دیتا، جب بھی ڈیمز یا کینالز پر بات ہوتی ہے تو صوبے ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں،۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کا حل صرف شفاف نظام ہے اور اس مقصد کیلئے ٹیلی میٹری سسٹم پر کام جاری ہے جو ایک سے ڈیڑھ سال میں مکمل ہو جائے گا۔ اس نظام کے بعد پانی کی تقسیم کے حوالے سے صوبوں کے درمیان شکوک و شبہات میں کمی آئے گی۔
وفاقی وزیر نے سیلابی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرگودھا میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے جبکہ جب پنجند کے مقام پر تمام دریا اکٹھے ہوں گے تو ممکنہ طور پر 10 لاکھ کیوسک کا ریلا سامنے آ سکتا ہے۔ ان کے مطابق متاثرہ علاقوں میں لوگوں اور مویشیوں کو نکالنے کیلئے انتظامیہ متحرک ہے لیکن کئی مقامات پر لوگ نقل مکانی سے انکار کر دیتے ہیں۔ “ایک گاؤں میں 30 افراد کو بار بار مناکر نکالا گیا، اور آج وہ علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے،” انہوں نے وضاحت کی۔
مصدق ملک نے کہا کہ دریا کنارے اگر کوئی تعمیر ہے تو وہ غریب کا مکان یا ہوٹل نہیں بلکہ بااثر افراد کے ریزورٹس ہیں،
سینیٹر مصدق ملک نے اس بات پر زور دیا کہ اگر تحصیل اور ڈسٹرکٹ سطح پر پانی ذخیرہ کرنے کے انتظامات نہ ہوں تو بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔ “ہمیں ہر سطح پر نیچرل واٹر ریزرو بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے نقصانات سے بچا جا سکے.