رائل اسلامک کی سترہویں فہرست میں امیر قطر پہلے، مفتی تقی عثمانی دوسرے، یمن کے شیخ الحبیب ال عمر تیسرے، ہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای چوتھے نمبر پر

ٹاپ 11میں شاہ عبداللہ اردن ، جامع الازہر کے ڈاکٹر احمد محمد الطیب ،ترک صدر،سعودی فرمانروا،اماراتی صدر،ملائشین صدر،آیت اللہ علی سیستانی شامل
رائل اسلامک سٹڈیز نے غزہ میں ڈھائے جانیوالے مظالم سمیت امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا تفصیلی خا کہ بھی پیش کیا، میئر لندن صادق کا بھی خصوصی تذکرہ
اسلام آباد (نیو ز ڈیسک ، مانیٹرنگ ڈیسک)اردن میں قائم رائل اسلامک اسٹرٹیجک اسٹڈیز نے اپنا 17واں شمارہ جاری کردیاہے جس میں پوری مسلم دنیا سمیت جہاں جہاں مسلم رہنماﺅں، مذہبی سکالرز، سماجی شخصیات نے نمایا ں خدمات انجام دیں اور جو حکمران اثرو رسوخ رکھتے ہیں ان کے کارناموں کیساتھ انہیں جلی حروف میں شائع کیا ہے۔ تحقیقی ادارے نے مسلم امہ کے اعتقادات کے تعارف کیساتھ انہیں درپیش مسائل کی جانب بھی متوجہ کیا ہے ۔ اسٹرٹیجک اسٹڈیز نے پاکستان کی اہم شخصیات کا بھی نمایاں طور پر تذکرہ کیاہے چاہے وہ سیاسی حوالواں سے اہمیت کی حامل ہوں،مذہبی حوالوں سے ، سماجی حوالوں سے یا پھر فنی و تربیتی حوالوں سے نام رکھتی ہوں۔ اردن میں قائم رائل اسلامک اسٹرٹیجک اسٹڈیز سینٹر کی جاری کردہ مسلم دنیا کے 500 بااثر ترین افراد کی فہرست میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی کئی نمایاں شخصیات شامل ہیں۔اس فہرست میں مفتی تقی عثمانی دوسرے نمبر پر ہیں،

وزیر اعظم شہباز شریف۔ چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، جسٹس تقی عثمانی ،مولانا نذر الرحمٰن ، بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الر حمن،قائد ملت جعفریہ پاکستان ساجد علی نقوی، مذہبی تبلیغی شخصیت مولانا طارق جمیل اور تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری ،جنگ میڈیا گروپ اور جیو ٹی وی نیٹ ورک کےایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن پاکستانی میڈیا کی طاقتور ترین شخصیت قرار ،جیو ٹی وی نیٹ ورک کے مقبول پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان، معروف صحافی حامد میر ،ڈاکٹر عمر سیف، فلمساز شمین عبید چنوئے،ملالہ یوسفزئی، عابدہ پروین ، احمد اکبر۔ منیبہ مزاری، اویس رضا قادری ،پروفیسر عطا الرحمن اورڈاکٹر ادیب الحسن رضوی بھی شامل ہیں۔

اس فہرست کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں پہلی 50 شخصیات کی رینکنگ کی گئی ہے یعنی انہیں ایک سے لے کر 50 تک نمبر دیے گئے ہیں، لیکن بعد کی 450 شخصیات کی رینکنگ نہیں کی گئی۔ان 50 بااثر ترین شخصیات میں پاکستان کی دو شخصیات شامل ہیں، دوسرے نمبر پر جسٹس تقی عثمانی اور 42ویں نمبر پر تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا نذر الرحمٰن ہیں۔مسلم بااثر شخصیات میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میاں محمد شہباز شریف مارچ2024میں پا کستان کے24ویں وزیر اعظم بنے۔قبل ازیں انہوں نے 2022سے2023تک ملک کے 23ویں وزیر اعظم کے طور پر فرائض انجام دیے۔ان کے دور میں گورننس اور معاشی استحکام پر فوکس کیا گیا۔انہوں نے سول۔ملٹری تعلقات کو عمدگی سے نبھایا۔اپنے سیا سی کیر یئر میں انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی مسلم با اثر شخصیات میں شامل ہیں۔ان کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ ان کی بطورآرمی چیف تقرری نومبر2022میں کی گئی۔ایک مذہبی اور علمی خاندان سے تعلق رکھنے والے عاصم منیر پاکستان کی تاریخ میں پہلے آرمی چیف ہیں جو حافظِ قرآن بھی ہیں۔ مئی 2025میں پاک بھارت معرکہ کے بعد انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ایوب خان کے بعد یہ رینک حاصل کرنے والے وہ دوسرے آرمی افسر ہیں۔ وہ ایسے وقت میں فوج کے سر براہ ہیں جب ملک کو سیا سی و معاشی مسائل کا سامنا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا نام بھی فہرست میں شامل ہے ۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کو اس سال پہلی مرتبہ فہرست میں جگہ ملی۔ رپورٹ میں انہیں Emerging Political Leader with Grassroots vision قرار دیا گیاہے۔ فہرست میں قائد ملت جعفریہ پاکستان آیت اللہ سید ساجد علی نقوی کا نام پاکستان میں شیعہ قیادت کے نمایاں اور معتدل آواز کے طور پر شامل کیاگیاہے وہ ”شیعہ علماءکونسل پاکستان“ کے سرپرست اعلیٰ اور ”اسلامی تحریک پاکستان“کے بانی رہنما ہیں

اس فہرست میں اے آر وائی میڈیا گروپ کے سلمان اقبال ،معروف مذہبی سکالر فرحت ہاشمی، معروف رائٹر پروفیسر احمد اکبر پروفیسر عطاءالرحمن کے نام بھی شامل ہیں ۔دعوت اسلامی کے شیخ الیاس قادری، پروفیسر ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی، منیبہ مزاری کے نام بھی شامل کئے گئے ہیں۔
