پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اہم فیصلہ سنادیا، پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر کے آخری ہفتے میں ہوں گے
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

بلدیاتی الیکشن سے قبل پنجاب میں سڑکوں سمیت دیگر ترقیاتی کام بھی عروج پر ہیں
چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت 4 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، ممبران نثار درانی، شاہ محمد جتوئی اور بابر حسن بھروانہ نے جاری کیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر کے آخری ہفتے میں ہوں گے۔ پنجاب میں کل سے حلقہ بندیوں کا آغاز کر دیا جائے۔ الیکشن کمیشن 2022 کے قانون کے تحت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کرانے میں تاخیر کی، پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی معیاد 31 دسمبر 2021 کو ختم ہوئی، پنجاب میں بلدیاتی قانون 5 مرتبہ تبدیل کیا گیا، مئی 2019 میں پنجاب میں مقامی حکومتوں سے متعلق دو قوانین لائے گئے، دسمبر 2021 میں پنجاب مقامی حکومت کا نیا آرڈیننس جاری کیا گیا، 24 جون 2022 کو پنجاب میں مقامی حکومت کا نیا قانون لایا گیا، 16 نومبر 2022 کو پنجاب میں مقامی حکومت کا پھر نیا قانون لایا گیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جون 2020 میں حلقہ بندیاں شروع کیں، حلقہ بندیوں کا عمل پنجاب حکومت کی درخواست پر روک دیا گیا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2021 سے مارچ 2022 کے دوران پنجاب میں حلقہ بندیاں کیں، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 سے فروری 2023 کے دوران پھر پنجاب میں حلقہ بندیاں کیں، الیکشن کمیشن نے جون 2024 میں پنجاب میں حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کیا، پنجاب حکومت کی درخواست پر اسے واپس لے لیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا پنجاب حکومت مقامی حکومتوں کے الیکشن کرانے پر تیار نہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے درخواست کی 2022 کے قانون کے تحت حلقہ بندیاں شروع کر دی جائیں، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نے بتایا لوکل گورنمنٹ کے قانون پر قانون سازی جاری ہے، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نے کہا کہ سیلاب کے باعث تاخیر ہوئی، بل اب مکمل ہو چکا ہے۔ بل منظوری کے لیے پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نے اسمبلی کا اجلاس بلانے تک تھوڑی مہلت مانگی، الیکشن کمیشن پنجاب میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کرانے کی بہت کوشش کر چکا ہے، پنجاب حکومت نے ہمیشہ مقامی حکومتوں کے انتخابات میں تاخیری حربے استعمال کیے، آئین کے مطابق مقامی حکومتوں کے انتخابات لازم ہیں، الیکشن ایکٹ کے مطابق مقامی حکومت ختم ہونے کے 120 دن میں انتخابات لازمی ہے، الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں کی بھی آئینی ذمہ داری ہے وہ مقامی حکومتیں قائم کریں، الیکشن کمیشن نے پنجاب لوکل گورنمنٹ قانون 2022 کے تحت بلدیاتی الیکشن کا فیصلہ کیا ہے، الیکشن کمیشن کل سے حلقہ بندی کا آغاز کرے گا، حلقہ بندیوں کا عمل 2 ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا، حلقہ بندیاں مکمل ہونے پر الیکشن پروگرام کا اعلان کیا جائے گا، پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر کے آخری ہفتے میں ہوں گے۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ آج ہی الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ کر دے گا، کل سے حلقہ بندی شروع کرا دیں گے۔ کل حکومتی وزیر نے بیان دیا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے ہم الیکشن کرا دیں گے، خود تاخیر کر کے کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن تاخیر کر رہا ہے۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوا، یہ صرف الیکشن کمیشن نہیں بلکہ مختلف حکومتوں کے لیے باعث شرمندگی ہے، جتنی حکومتیں آئیں ان کی مرضی نہیں تھی کہ بلدیاتی الیکشن کرایا جائے، پنجاب اور اسلام آباد میں الیکشن نہیں ہوا، وقت آگیا ہے الیکشن کمیشن فیصلہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کا اعلان کر دینا چاہیے، الیکشن کمیشن فیصلہ محفوظ کر رہا ہے، اگر اتنے مخالف ہیں تو آئین و قانون میں ترمیم کر دیں کہ مقامی حکومت ہونی نہیں چاہیے، الیکشن کمیشن آج پنجاب بلدیاتی حکومت سے متعلق فیصلہ سنا دے گا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ ڈالی، 5 مرتبہ مقامی حکومت کے قوانین بدلے گئے، چھٹی مرتبہ قانون میں ترمیم ہو رہی ہے۔ سندھ، بلوچستان، کے پی، کنٹونمنٹ میں بہت کوشش سے بلدیاتی انتخابات کرائے، سب صوبائی حکومتوں نے تاخیر کی اور رکاوٹیں ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بلدیاتی الیکشن کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوگئی تھی، ہم نے 3 مرتبہ پنجاب میں حلقہ بندی کی، الیکشن شیڈول کا ایک بار اعلان کیا، مقامی حکومت کا پنجاب کو فیڈ بیک دے کر بھیجا، چیف سیکریٹری نے بتایا تھا پنجاب اسمبلی میں مقامی حکومت نے بل بھیج دیا ہے۔
ڈی جی قانون کا کہنا تھا کہ 2022 کے رولز کے مطابق اگر ای وی ایم نہ ہو تو بیلٹ پیپرز پر بلدیاتی الیکشن ہو سکتا ہے، الیکشن کے انعقاد میں رکاوٹ نہیں ہے، پنجاب میں الیکشن انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، ابھی 2022 کا بلدیاتی حکومت کا قانون موجود ہے، 2022 کے بلدیاتی حکومت کے قانون کے تحت حلقہ بندی پر الیکشن ہو سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا بلدیاتی الیکشن میں رکاوٹ کے سنجیدہ نتائج ہوں گے، پنجاب حکومت کی مدت پوری ہوئے تین سال ہو چکے ہیں، 2022 کا قانون ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے، 2022 کے قانون پر ہمیں عملدرآمد کر کے معاملات چلانے چاہئیں، پنجاب حکومت کہتی ہے ہمارا قانون نہیں بنا ہے، وہ کوئی ایسی چیز نہیں کر سکتے جس سے الیکشن کمیشن کا اختیار چھینا جائے، پنجاب حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے کی پابند ہے، لاہور ہائی کورٹ میں کیس 14 اکتوبر کے لیے مقرر ہے، انہیں بھی جواب دینا ہے، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن میں تین سال 9 ماہ کی تاخیر ہو چکی ہے، 2013 کا بلدیاتی حکومت کا قانون ہے، ہماری ذمہ داری ہے بلدیاتی الیکشن کرانا۔
پنجاب حکومت کے حکام نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے چھ اگست کو قانون کلیئر کردیا، پھر سیلاب آگیا اور اسمبلی اجلاس نہیں ہو سکا، کمیشن کے نوٹس پر ہم نے حکومت کو آگاہ کیا، حکومت نے کہا ہے جیسے اسمبلی اجلاس ہو گا اس میں قانون منظور کرالیں، جیسے اسمبلی کا اگلا اجلاس ہوگا قانون منظوری کے لیے پیش کردیں گے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے لاہور ہائی کورٹ میں انتخابات کی درخواست دی، مئی میں پنجاب حکومت نے بتایا قانون سازی قانون سازوں کا اختیار ہے کوئی ٹائم نہیں دے سکتے، اگر پنجاب آج الیکشن کا نہیں مانتا تو 2022 کے قانون پر حلقہ بندی پر بلدیاتی الیکشن کراسکتے ہیں۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں اب پنجاب میں بلدیاتی الیکشن میں پیشرفت کرنی چاہیے، پنجاب بلدیاتی حکومت کا سابقہ 2022 کا قانون ابھی موجود ہے، سابقہ قانون کے تحت پنجاب میں بلدیاتی الیکشن ہو سکتے ہیں۔
