47

کیٹامین کا استعمال انسانی دماغ کے لیے کیسے، کتنا نقصان دہ؟

کیٹامین ایک دوا ہے جو عموماﹰ مریضوں کو بے ہوش کرنے کے لیے استعمال ہوتی اور مخصوص حالات میں ڈپریشن کے مریضوں کے لیے بھی تجویز کی جاتی ہے۔ لیکن اس کا نشے کی حد تک استعمال انسانی دماغ کو کیسے اور کتنا نقصان پہنچاتا ہے؟

عام طور پر آپریشن تھیٹرز میں مریضوں کو سرجری سے پہلے بے ہوش کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی کیٹامین ایک ایسی دوا ہے، جسے پہلی مرتبہ 1960ء میں کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور کیا گیا تھا۔ مریضوں کو بے ہوش کرنے کے علاوہ اس کا انجیکشن کی صورت میں استعمال کوئی بڑی چوٹ لگنے یا زخم آنے کی صورت میں درد کم کرنے، سانس بحال رکھنے اور مریض کی فوری تسکین کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔

سن 2019 میں امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کیٹامین کو ڈپریشن کے مریضوں کے علاج کے لیے باقاعدہ طور پر منظور کیا تھا۔ ایک کمرشل فارماسیوٹیکل پراڈکٹ کے طور پر کیٹامین کی اس قسم کا نام ایس کیٹامین ہے، جس کا ناک میں سپرے کیا جاتا ہے اور جو کسی ڈاکٹر کے نسخے کے ساتھ ہی خریدی جا سکتی ہے۔ تاہم اس کے مضر اثرات کے باعث اس کا استعمال انتہائی احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے۔

تقریباً آٹھ ملین پاکستانی مرد اور خواتین منشیات کے عادی

دنیا بھر میں اس دوا کے سرجری کے سلسلے میں یا ڈپریشن کے خلاف استعمال کے علاوہ کسی بھی دوسری طرح کا ہر استعمال غیر قانونی ہے۔ اس کی خریداری کے لیے ڈاکٹری نسخہ اس لیے لازمی ہوتا ہے کہ اسے نشہ آور مادوں کی تیاری کے لیے غلط استعمال نہ کیا جا سکے۔ پاکستان میں البتہ یہ دوا میڈیکل سٹوروں پر عام دستیاب ہوتی ہے اور بہت سے نوجوان اسےنشے کے لیے انجیکشن  کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔

کیٹامین اس وقت زیر بحث کیوں؟

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے ایلون مسک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلیف ہیں اور ان سے خصوصی قربت رکھتے ہیں۔ اسی سال فروری میں کنزرویٹیو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس کے دوران ایلون مسک کی زبان کئی بار لڑکھڑائی اور انہوں نے شرکا سے چند بظاہر بے تکے اور غیر اہم سوالات بھی پوچھے۔

مسک کے اس غیر معمولی رویے پر سوشل میڈیا پر سوالات بھی اٹھائے گئے کہ آیا وہ کیٹامین کی معمول سے زیادہ مقدار استعمال کر رہے ہیں؟

ایلون مسک طویل عرصے سے کیٹامین استعمال کرتے ہیں اور گزشتہ برس انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خود بتایا تھا کہ ان کے معالج نے انہیں ڈپریشن پر قابو پانے کے لیے ہر دوسرے ہفتے کیٹامین استعمال کرنے کا طبی مشورہ دیا تھا۔

پاکستان: سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ چرس

اسی سلسلے میں بعد ازاں برطانیہ کے رائل کالج آف سائیکاٹری سے منسلک سائنسدان، ڈاکٹر پال کیڈویل نے سائنس میڈیا سینٹر کو بتایا تھا  کہ ایلون مسک اپنے ڈپریشن کی جو علامات بتاتے ہیں، اس طرح کے مریضوں کو کیٹامین کا استعمال تجویز ہی نہیں کیا جاتا۔ ڈاکٹر کیڈویل کے مطابق ایسے مریضوں کو کیٹامین کے استعمال کا مشورہ، یا اس کا استعمال جاری رکھنے یا بند کرنے کی تجویز ان کی ڈپریشن ہسٹری کی روشنی میں دیے جاتے ہیں۔

کیٹامین دوا ہے یا نشہ آور مادہ؟

لاہور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر فریال حسن ایک ایسی کلینیکل سائیکاٹرسٹ ہیں، جو مریضوں کے علاج کے لیے زیادہ تر ڈرگ ایڈکشن کیسز لیتی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیٹامین دراصل ایک ڈس سوسی ایٹیو (dissociative) ڈرگ ہے، جو بالعموم مریضوں کو بے ہوش کرنے یا پین کلر کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوائی کا اثر تقریباﹰ ایک گھنٹے تک رہتا ہے اور اس دوران مریض اپنے شعور اور خیالات سے کٹا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کیٹامین کی مختلف ذیلی اقسام یا ورژنز نشے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر فریال حسن کہتی ہیں کہ کیٹامین ڈپریشن کے صرف ایسے مریضوں کو تجویز کی جاتی ہے، جن کے لیے دیگر اینٹی ڈپریشن ادویات مؤثر ثابت نہ ہو رہی ہوں۔ مریضوں کی ایسی حالت کو طبی اصطلاح میں ‘ٹریٹمنٹ ری فریکٹری ڈپریشن‘ (treatment refractory depression) کہا جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کی صحت پر کیٹامین کے مضر اثرات کا ان کے طبی معالجین کی طرف سے باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور اس وجہ سے بھی یہ علاج کافی مہنگا ثابت ہوتا ہے۔

ڈاکٹر فریال حسن کے مطابق، ”کیٹامین کو اگر کسی ماہر معالج سے مشورے کے بغیر ہفتے میں کئی بار استعمال کیا جائے، تو اس سے دماغ براہ راست متاثر ہوتا ہے۔ ایسے افراد میں یادداشت میں کمی، وہم پرستی اور منفی سوچوں جیسی علامات نوٹ کی گئی ہیں جبکہ کچھ لوگ تو خود کو حد سے زیادہ اہم اور خاص بھی سمجھنے لگتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں کیٹامین کا بڑھتا ہوا استعمال

پاکستان میں سرنجوں کے ذریعے نشہ کرنے والے افراد عموماﹰ کیٹامین استعمال کرتے ہیں، جو دیگر نشہ آور ادویات کے مقابلے میں سستی ہوتی ہے اور عام میڈیکل سٹوروں سے باآسانی مل بھی جاتی ہے۔ پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق کیٹامین پاکستان میں تیار نہیں کی جاتی بلکہ اسے دیگر ممالک سے خام حالت میں درآمد کیا جاتا ہے اور اس کے لیے مخصوص کمپنیوں کو کوٹے کے مطابق اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں یہ دوا تقریباً ہر ڈرگ سٹور سے آسانی سے مل جاتی ہے اور انجیکشن کے ذریعے اس کا نشہ کرنے کے عادی متوسط اور نچلے سماجی طبقے کے نوجوانوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق اس نے کیٹامین کو 2020ء میں ”کنٹرولڈ آئٹمز‘‘ کی فہرست سے نکال دیا تھا لیکن پھر اگلے ہی برس اسے دوبارہ اس فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔

کیٹامین کی غیر قانونی فروخت کے سلسلے میں ڈاکٹر فریال حسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک ایسی ڈرگ ہے، جس کی خرید و فرخت کے عمل کی بڑی باریک بینی سے منظم نگرانی لازمی ہے، ”لیکن پاکستان میں یہ سرجیکل تھیٹرز میں انستھیزیا کے لیے اور ڈپریشن کے علاج کے علاوہ بڑے پیمانے پر نشے کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔ اس وسیع تر بے ضابطگی میں لا ئسنس یافتہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں بھی ملوث ہیں۔‘‘

پاکستان میں کیٹامین کی اسمگلنگ کے واقعات کی ایک مثال دیتے ہوئے فریال حسن نے کہا، ”2022ء میں اینٹی نارکاٹکس فورس نے کراچی ایئر پورٹ سے کیٹامین کی اتنی بڑی اسمگل شدہ مقدار اپنے قبضے میں لی تھی، جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت 34 ارب روپے سے زائد بتائی گئی تھی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ڈرگ کی ملک میں اسمگلنگ پوری طرح روکے اور نشے کے لیے اس کے استعمال کی روک تھام کی خاطر پہلے سے نافذ قوانین پر مکمل عمل درآمد کو سختی سے یقینی بنائے۔

بشکریہ ڈی بلیو‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں