سائنسدانوں نے تحقیقات کے بعد ثابت کردیا کہ قدرتی بیجوں کا استعمال بہتر ہے
ہوسکتا ہے کہ آپ کے گھر میں بھی سورج مکھی (سن فلاور) آئل یا کینولا آئل استعمال ہو رہا ہو۔ چاہے آپ اس میں کھانا پکائیں یا سلاد میں ڈالیں یا پراٹھے تلیں۔ بیجوں سے نکلنے والے تیل دنیا بھر میں مقبول ہیں۔
لیکن یہ تیل اس وقت آن لائن گرما گرم بحث کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
حال ہی میں بیجوں سے حاصل ہونے والے خورنی تیل کینولا اور سن فلاور آئل کے بارے میں کچھ ایسے متنازع دعوے سامنے آئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ان کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ کیا ان دعوؤں میں کوئی میں صداقت ہے؟
حالیہ برسوں میں بیجوں کے تیل ان گنت سوشل میڈیا پوسٹس کا نشانہ بن گئے ہیں۔ لوگوں کا دعوی ہے کہ وہ ’زہریلے‘ اور ’مضرِ صحت‘ ہیں۔

ناقدین نے بیجوں کے کچھ تیلوں کے لیے ’آٹھ بُرے تیلوں‘ کی اصطلاح بھی بنائی ہے۔ اس کا مطلب وہ آٹھ مشہور بیجوں کے تیل جن میں کینولا، مکئی، کپاس کے بیج، انگور، سویا، چاول کے چوکر، سورج مکھی اور کپاس کے پھول شامل ہیں۔ کیونکہ ان پر الزام ہے کہ یہ تیل دل کی بیماری اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کا سبب بنتے ہیں۔
بیجوں کے تیل اور 3:6 کا تناسب
بیجوں کے تیل پر ایک اور عام الزام یہ ہے کہ اومیگا تھری کے مقابلے میں بہت زیادہ اومیگا سکس کھانا نقصان دہ ہے۔
مغربی دنیا میں اومیگا سکس فیٹی ایسڈ ہماری کل توانائی کی کھپت کا تقریبا 15 فیصد ہے۔
ایک عام آدمی میں اومیگا تھری اور اومیگا سکس کا تناسب 50: 1 تک ہوسکتا ہے۔
تاہم ایک مطالعے کے مطابق یہ ہمارے دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے کے لیے 4: 1 ہونا چاہیے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2022 کے جائزے اور میٹا تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ اومیگا 6:3 کا زیادہ تناسب دماغی تنزلی اور السرٹیو کولائٹس کے زیادہ خطرے سے منسلک تھا، جو ایک آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری ہے۔
دوسری جانب اومیگا 3:6 کا زیادہ تناسب ڈپریشن کے خطرے کو 26 فیصد کم کرنے سے بھی منسلک تھا۔
مجموعی طور پر ڈبلیو ایچ او کے مطالعے میں شامل سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ بیجوں کے تیل سے حاصلک ہونے والے اومیگا سکس فیٹی ایسڈ کی زیادہ مقدار سے موت اور بیماری کے خطرے کے زیادہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔
اگرچہ کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیگا تھری کے مقابلے میں آپ کو بہت زیادہ اومیگا سکس نہیں لینا چاہیے۔ مارکلنڈ کا کہنا ہے کہ اومیگا سکس کو کم استعمال کرنے کے بجائے اومیگا تھری ا استعمال بڑھانا بہتر ہے کیونکہ دونوں کے صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔

کون سا بیج کا تیل صحت مند ہے؟
کچھ بیجوں کے تیلوں جیسے کینولا تیل اور سویابین کے تیل کا دوسروں کے مقابلے میں زیادہ مطالعہ کیا گیا ہے، لہذا ان کے حوالے سے زیادہ ثبوت موجود ہیں۔
موزافیرین کا کہنا ہے کہ ’ان میں سے ہر ایک صحت مند چربی کا متوازن امتزاج فراہم کرتا ہے، جس میں مونونسیچوریٹڈ چربی، اومیگا سکس پولی انسیچوریٹڈ فیٹ اور اومیگا تھری پولی انسیچوریٹڈ فیٹ شامل ہیں۔‘
موزفارین نے مزید کہا کہ کینولا کا تیل اسی طرح کے اینٹی سوزش اثرات رکھتا ہے اور زیتون کے تیل کے مقابلے میں خون میں کولیسٹرول کی سطح میں بہتری پیدا کرتا ہے جسے طویل عرصے سے تمام تیلوں میں سب سے زیادہ صحت مند قرار دیا جاتا ہے۔
ستائیس تجربات کے ایک میٹا تجزیے سے معلوم ہوا کہ سورج مکھی کے تیل اور سیچوریٹڈ فیٹ کے مقابلے میں کینولا کا تیل ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے، جبکہ دوسرے میں پایا گیا کہ اس نے ڈرامائی طور پر جسمانی وزن کو کم کیا خاص طور پر ٹائپ ٹو ذیابیطس والے افراد میں۔
کینولا کا تیل خون میں کولیسٹرول کی سطح بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے اور جسم کے وزن کو بھی معمولی طور پر کم کرتا ہے۔
کینولا کے تیل میں صحت مند چربی، خاص طور پر اومیگا سکس پولی انسیچوریٹڈ فیٹ، خون میں گلوکوز، انسولین کی مزاحمت اور انسولین کی پیداوار کو بھی بہتر بناتی ہے۔
سویابین کا تیل بھی سیچوریٹڈ فیٹ کے مقابلے میں کولیسٹرول کی سطح کو بہتر بناتا ہے۔
ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ سویابین کا تیل زیادہ کھاتے ہیں ان میں تمام وجوہات سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
موزفارین کہتے ہیں کہ ’بیج قدرت کے سب سے زیادہ غذائیت بخش تحفوں میں سے ایک ہیں۔ یہ فائدہ مند اور صحت مند چربی کا ایک پیکیج ہیں۔‘
ایک ایسی چیز جس کے حوالے سے غذائیت کی سائنس میں سب سے زیادہ مطالعہ کیا گیا ہو اس کے خلاف ایسا ردعمل کچھ سائنس دانوں کے لیے الجھن کا سبب رہا ہے۔
لیکن موزفارین کہتے ہیں کہ یہ غلط فہمی ’جزوی سچائیوں کے غلط امتزاج‘ کی وجہ سے آ سکتی ہے۔
مثال کے طور پر کچھ لوگ بیج کے تیل کو الٹرا پروسیسڈ فوڈز (یو پی ایف) سے جوڑ سکتے ہیں، جس میں اکثر بیجوں کے تیل، خاص طور پر کینولا، مکئی، سویابین اور سورج مکھی کے تیل شامل ہوتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں بہت زیادہ یو پی ایف کے استعمال سے صحت کے خطرات پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے، جس میں ٹائپ ٹو ذیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ بھی شامل ہے۔
موزفارین کہتے ہیں کہ ‘لیکن یہ خطرات بہت زیادہ نشاستے، چینی اور نمک، اور سینکڑوں مصنوعی اجزا سے بھی پیدا ہوتے ہیں۔‘
کچھ لوگوں نے حالیہ برسوں میں بیجوں کے تیل کی بڑھتی ہوئی کھپت اور موٹاپے اور ذیابیطس میں اضافے کے ساتھ بھی تعلق نکال لیا ہے۔
گارڈنر کا کہنا ہے کہ ‘اگر آپ زیادہ بیجوں کے تیل کھانے والے لوگوں اور غیر صحت مند نتائج سے موازنہ کرنا چاہتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایسا کھانا کھا رہے ہیں جس میں بہت زیادہ چینی اور سوڈیم ہوتا ہے۔’
گارڈنر کہتے ہیں کہ ‘مجھے یہ دیکھنا پسند نہیں ہوگا کہ لوگ بیجوں کے تیل کی اس جنگ کی وجہ سے بیجوں کا تیل ترک کر رہے ہیں۔’
ایسے میں جب کچھ سائنسدان ہماری صحت پر بیجوں کے تیل کے استعمال کے اثرات کو دیکھتے ہوئے مزید سخت تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مارکلنڈ سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ عام آبادی کے لیے خون کے کولیسٹرول، خون میں گلوکوز اور انسولین کی سطح پر فوائد دکھانے والے اچھے معیار کے بہت سے تجربات پہلے ہی موجود ہیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو