مودی سرکار کو دوٹوک پیغام دیا
اگر بھارت نے کسی مہم جوئی کی کوشش کی تو پاکستان سخت ترین جواب دے گا
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے زیر صدارت اجلاس میں بھارت کی حالیہ دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر حکومت و اپوزیشن نے سخت ردعمل دیا۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور دیگر پارلیمانی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے قومی یکجہتی پر زور دیا جبکہ حکومتی غیر سنجیدگی اور وزرا کی عدم موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت نے اگر کوئی مہم جوئی کی تو پاکستان ایسا سخت جواب دے گا کہ مودی کو نسلوں تک یاد رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے الزامات بے بنیاد ہیں، کلبھوشن یادیو سے بڑھ کر اور کیا ثبوت چاہیے دہشتگردی کا؟ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر بھارتی چینلز پر بار بار نشر ہونا باعث تشویش ہے، مودی جان لے کہ پاکستان آج بھی متحد اور تیار ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت ریاستی دہشتگردی کا مرتکب ہو رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے لیکن قوم ایک دل، ایک ذہن اور ایک مکے کی مانند جواب دے گی۔ بلاول نے کہا کہ اگر بھارت جنگ چاہتا ہے تو جان لے کہ ہم تیار ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف عظیم قربانیاں دی ہیں اور بھارتی پروپیگنڈے کا ہر سطح پر جواب دیا جائے گا۔بیرسٹر گوہر نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو عالمی اصولوں کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ اگر بھارت نے کوئی ایڈونچر کیا تو پاکستان سخت ترین جواب دے گا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مودی بہت بڑی غلطی کر چکا ہے، بھارت عالمی سطح پر سفارتی جنگ ہار چکا ہے اور آج پوری دنیا پاکستان کے موقف کی تائید کر رہی ہے۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اجلاس کے دوران احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تقریر کی کاپی نہیں دی گئی، وزرا ایوان میں موجود نہیں، اور یہ حکومتی غیر سنجیدگی کی انتہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کی آواز ایوان میں نہ سنی گئی تو وہ باہر جاکر عوامی اسمبلی لگائیں گے۔ عمر ایوب نے کہا کہ ایوان میں وزیر اعظم سمیت 22 نشستیں خالی تھیں، مسلم لیگ ن ایوان سے غیر حاضر ہے جبکہ اپوزیشن اور پیپلزپارٹی کی قیادت موجود ہے۔مولانا عبد الغفور حیدری نے پہلگام واقعے پر پارلیمنٹ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے فوری بعد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جانی چاہیے تھی۔ اعجاز الحق نے بھی حکومتی رویے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا ذہن پاکستان کو کبھی تسلیم نہیں کرتا۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کی غیر موجودگی کو قومی سلامتی جیسے حساس موضوع پر غیر سنجیدگی قرار دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر قومی یکجہتی مطلوب ہے تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔ایوان میں تقریر کرتے ہوئے وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ بھارت جعفر ایکسپریس جیسے دہشتگرد حملوں پر بھی مذمت نہیں کرتا، جبکہ پاکستان ہر واقعے پر انسانیت کے ناطے مذمت کرتا ہے۔اجلاس کے دوران بیشتر ارکان نے افواجِ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی